اُڑتے دل کی دھڑکن نے
جب اِظہار کیا اُس تڑپ
کا جو جل رہی تھی
سانسوں میں کہ یہ آگ
میری ہے تب چُپکےسے اُس
نے کانوں میں یہ کہہ دیا
…کہ تُم میری ہو
ڈُوبتی نظروں میں پوشیدہ
رنگ جب سوال اُٹھانے لگے اُس
سویرے سے جس میں قُربت کی
گرم چھاؤں غرق ہوتی نظرآئی تب
خاموشی سے اُس نے جھانکتے
ہُوۓ آنکھوں میں یہ کہہ دیا
…کہ تُم میری ہو
زُلفوں کے تَپتے بادلوں میں کبھی
اُبھرتے کبھی چُھپتےچہرے
کی نرم شوخیاں اقرار کرتی
رہیِں اُن گُستاخ اداؤں کی جن
کے نقش رُوح میں پیوست پَلوں کے
غُلام بنےتب سرگوشی سےاُس نے
سمیٹتے ہُوۓسانسوں میں یہ کہہ دیا
…کہ تُم میری ہو