نِکھار

image

خواب کے فلک سے اُترتے

ہی ایک راستہ جاتا ہے اُس

بادل کی سِمت جہاں بارش

اپنی بانہیں پھیلاۓ اِنتظار

…کر رہی ہوتی ہے

…میں اُس برسات میں نہا کر آئی ہُوں

چاند کی روشنی میں جِھلملاتی

چمک پڑتی ہے زمین کے بدن

پر تو آسمان تک فروزاں ہو

…جاتا ہے وجُود کا

…میں اُس نُور میں نکِھر کر آئی ہُوں

چمن کے پھُولوں کی خوشبو

مہکاتی ہے رُوح کا گُلشن تو

کِھلنے لگتی ہیں ڈالیاں رُوپ

…کی تب زرخیز ہوتی ہے ذات

…میں اُس صندل میں سنور کر آئی ہُوں

شمس کی تاب میں جلتی

ہےچنگاری جس کے عشق

میں ناچتی شعاہیں پِگھلاتی

…ہیں موم شمعٰ کی

…میں اُس آگ میں دُھل کر آئی ہُوں

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s