الگ ہُوں سمجھ کر دیکھو تو سہی
اِس جہاں سے آگے چل سکو گے لیکن؟
سایہ مُجھ سے ناراض ہو بھی جاۓ اگر
اِس کڑی دھُوپ سے بچ سکو گے لیکن؟
عشق قیامت کی صُورت میں حاوی ہے
اِس اِنتہا کو پار کر سکو گے لیکن؟
مُجھے اِلزام دیتی ہےغفلت میں چُوردُنیا
اِس جاہلیّت سے جان چھُڑا سکو گےلیکن؟
مُحبّت کے طُوفان میں جل رہی ہُوں دیکھو
اِس تلاطُم کو برداشت کر سکو گے لیکن؟
بے پرواہی کی عادت نے ڈبویا ہےمُجھے
اِس تباہی سے خود کو نکال سکو گےلیکن؟
دوغلی دُنیا کے پھیکے رسم و رواج ہیں
اِس مُنافقت سے دل لگا سکو گے لیکن؟
میرے جنون کےدامن پُر سرُورہیں
اِس راحت میں گھر بنا سکو گے لیکن؟
بے بسی کی آگ میں جلے ہے ہستی میری
اِس چنگاری کی ہوَس بُجھا سکو گے لیکن؟