صنم ! درد دُوں میں اگر
تو دوا بھی میں ہی کروں گی
جانم! آنسوُ دُوں میں اگر
تو آنچل بھی میں ہی بنُوں گی
سجن ! دل چیِر دُوں میں اگر
تو ٹانکا بھی میں ہی سِیوُں گی
دلدار! تڑپ دُوں میں اگر
تو راحت بھی میں ہی دُوں گی
پِیا! توڑ دُوں آس کی اُمید اگر
تو حوصلہ بھی میں ہی جوڑُوں گی