نظریۂِ زیست

image

دُور سے نظر آئی وہ مُجھے

تو یوُنہی مُسکرا کے چَل دی

چُھونا چاہا اُس نے کئی بار

تو نظر انداز کر کے چَل دی

دِیۓ سَو لالچ تحائف کےسبھی

تو اپنا دامن بچا کے چَل دی

کبھی شَک نے گھیرا ڈالا اگر

تو میں ہونٹ دبا کے چَل دی

نا گوار گُزرے دل کو جو کبھی

اُس نبض کو مِٹا کے چَل دی

سرور جو پشیمان کرے ایسے

اُس ضمیر کو کُچل کے چَل دی

بازی میں شکست نہ کھا سکُوں

ایسی ہار کو جِتا کے چَل دی

مُنفرد سوچ کی موج میں بِہتی

اِس دریا کو پار کر کے چَل دی

کبھی نہ سمجھ پائی جو مُجھے

ایسی زندگی کو گُزار کے چَل دی

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s