جس جہاں سےآگےکوئی جہاں نہیں
اُس دائمی دُنیا میں رہتی ہُوں میں
جس شور میں چاپ ہے شِدّت کی
اُس دھڑکنِ دل میں رہتی ہُوں میں
جس شمس سےگرمی اُدھار لےفرش
اُس ہستئِ عرش میں رہتی ہُوں میں
جس کی شان میں موسم کہےشِعر
اُس سُخن وَر میں رہتی ہُوں میں
جس زِکر سے کھِل اُٹھے گُل و موتیا
اُس باغ و بہار میں رہتی ہُوں میں
جس دھوپ میں چھاؤں راحت بنے
اُس سایۂِ شجر میں رہتی ہُوں میں
جس نماز میں جائز ہو سجدہ اُسے
اُس عبادت گاہ میں رہتی ہُوں میں
Very nice
LikeLike
شُکریہ
LikeLike