جلُوں آدھی شَب کی مُکمّل چاندنی میں
اور دن جلاتا رہے اُس کی یاد لے کر
کھِلوُں شبنمی اوس کی نرم حِدّت میں
اور اَشک بھِگاتا رہے اُس کی یاد لے کر
اُڑوُں بن کے شوخ تتلی خیاباں کی
اور منظرچِڑھاتا رہےاُس کی یاد لے کر
دُھلُوں تیز آنچ کی نشیلی قُربت میں
اور فِراق نِہلاتا رہے اُس کی یاد لے کر
بِچھُوں بن کے تاروں کا مست آنچل
اور آسمان ترساتا رہےاُس کی یاد لےکر