بِکھرتی جاۓ ہے شمعٰ کی پاگل آنچ
سنبھلےکیسےعشق کی بےچینی کےبعد
کئی شب جلی ہے شمعٰ جس یاد میں
تھمے کیسے درد کی بیزاری کے بعد
تڑپ کی اِنتہا میں تر ہے شمعٰ بےحد
رُکےکیسے رنج کی آہ و زاری کے بعد
شمعٰ کو تکرار ہے بُجھتے دِیۓ سے
سُلگے کیسے موم کی بے وفائی کے بعد