مُجھے چاہنے سے روکے گر تُمہیں کوئی
تو اپنے دل کی شِدّت سے پُوچھ لینا پِہلے
کوئی زہر اگر پیش کرے شربت سمجھ کر
تو احساس کے گھُونٹ سے پُوچھ لینا پِہلے
نہ کر سکو یقیں اُلفت کے پیچ و تاب پر
تو اپنے وجود کی سچّائی سے پُوچھ لینا پہِلے
میرے کَمسِن دل کی شریِر رُوح نہ بھاۓ اگر
تو آئینے میں جھلکتی نظر سے پُوچھ لینا پِہلے
نہ پرکھ سکو تب بھی شیِشے کااُجلا پن
تو اپنی آنکھ میں جلتی شمعٰ سے پُوچھ لینا پِہلے
ایمان کے مزار پہ گر پُھول مِلےمُرجھاۓ ہُوۓ
تو بارگاہ میں مدہوش قلندر سے پُوچھ لینا پِہلے
پشیمان جو کرنے لگے ضمیِر کا بدن تُمہیں
تو اپنے عشق کی عقیدت سے پُوچھ لینا پِہلے