طُلوع ہوگا نۓ انداز میں سُنہرا سُورج
مہتاب شرماۓ گااپنا عکس دیکھ کر
مُحبّت مہکاۓ گی نئی کلیوں کا چمن
دل مُسرّت کا تاج پِہنے گا پھِر سے
…تب ایک نئی غزل لِکھّے گی میری آرزو اب کے برس
شِدّت کرے گی سجدے چاہت کی نماز میں
بندگی کے عرش پہ سلطنت کرے گا دل
کرے گی غُلامی نظر عشق کی قید میں
غم کو خیر آباد کہیں گی خُوشیاں
…تب ایک نئی کہانی لِکھّے گی میری اُمید اب کے برس
ذیبِ تن کرے گی وفا قیمتی زیور
اعتبار کے پتّوں میں رنگ بھرے گی خزاں
پیاس بُجھاۓ گی کنارے پہ بیٹھی جل پری
تحریرِ شمعٰ میں قلم بنے گا موم کاحاصل
…تب ایک نئی حیات لِکھّے گی میری چنگاری اب کے برس