جُدا ہے آغازِ قِصّہ اگر
انجامِ داستان کو بانٹ لیتے ہیں
کرن پڑتی ہے اندازِ رعنائی سے
آفتابِ آسمان کو بانٹ لیتے ہیں
بدن ہِجرِ آشنائی میں جلے
روُحِ حیات کو بانٹ لیتے ہیں
کاروانِ بھید کی سواری میں
قافلۂِ رازداں کو بانٹ لیتے ہیں
جُدا ہے آغازِ قِصّہ اگر
انجامِ داستان کو بانٹ لیتے ہیں
کرن پڑتی ہے اندازِ رعنائی سے
آفتابِ آسمان کو بانٹ لیتے ہیں
بدن ہِجرِ آشنائی میں جلے
روُحِ حیات کو بانٹ لیتے ہیں
کاروانِ بھید کی سواری میں
قافلۂِ رازداں کو بانٹ لیتے ہیں