سُلانا چاہتے ہیں شور و غُل جسے
وہ آندھیاں دَب نہیں سکتیِں
اوڑھاتے ہیں کالی رات تلےساۓ
وہ روشنیاں چُھپ نہیں سکتیِں
کھِلے ہنسی میں پِنہاں اَشک جہاں
وہ بارشیں تھَم نہیں سکتِیں
ہے ہلچل آگ کےسیلاب میں جتنی
وہ تباہِیاں رُک نہیں سکتیِں
مِٹا دےاصُول جو زِندگی کی زینت
وہ رُسوائیاں ٹھِہر نہیں سکتیِں
پڑیں لاکھ تماچے ضِد کی چاہ میں
وہ ڈِھٹائیاں ہَٹ نہیں سکتیِں