لین دین کر کے دیکھیں گے
…اب عبادت سمجھ کر
اِظہار کرے گی خامِشی
…اب عقیدت سمجھ کر
در گُزر کرے گی اَنا
…اب بے کسی سمجھ کر
آزماؤُں گی خفگی کو
…اب اپنایّت سمجھ کر
نۓ زاویۓ سے پڑھُونگی
…اب قُرآن سمجھ کر
یقین کی بازی جیِتے گی
…اب میدان سمجھ کر
عادت کو بھُولنا ہو گا
…اب بے غرضی سمجھ کر
سیاست بدلے گی نۓ رُوپ
…اب مُحبّت سمجھ کر