اِس رُکاوٹ کو سمجھا پتھّر تُم نے
میں یہ سمجھی کہ یہ حاصلِ منزل ہے
جس مُحبّت کو سمجھتے ہو دھُول تُم
میں یہ سمجھی کہ یہ حاصلِ دریافت ہے
جس مقصد کے آڑے آۓ کوشش تُمہاری
میں یہ سمجھی کہ یہ حاصلِ عہد ہے
تُمہیں لگا کہ زخم بن جاۓ گا درد یہ
میں یہ سمجھی کہ یہ حاصلِ علاج ہے
جس رُسوائی میں دل شرمسار کرے تُمہیں
میں یہ سمجھی کہ یہ حاصلِ وقار ہے