اُس کھِلکھلاتی ہنسی کو
اُس جھِلملاتی لِہر کو
اُس چمکتی کرن کو
اُس کَسمساتی اَگن کو
…اکثر میں یاد کرتی ہُوں
…اکثر میں یاد کرتی ہُوں
اُن بانہوں کے دائروں کو
اُن نظروں کے شراروں کو
اُن لبوں کے پیالوں کو
اُن شانوں کے سہاروں کو
…اکثر میں یاد کرتی ہُوں
…اکثر میں یاد کرتی ہُوں
اُس وصل کے لمحے کو
اُس بے لوَث طلب کو
اُس آزاد پرندے کو
اُس انمول دَور کو
…اکثر میں یاد کرتی ہوُں
…اکثر میں یاد کرتی ہُوں