تب چاند میرے آنگن میں روز اُترتا تھا
…اَب ہتھیلی پہ قدم جماۓ ہے
تب چاند نے کیۓ تھے چمن گُل و گُلزار
…اَب زرّہ زرّہ رُوح مِہکاۓ ہے
تب چاند کے نُور سے چمکا تھا صحن اپنا
…اَب جسم پہ ٹھنڈک برساۓ ہے
تب چاند کے وِرد میں تارے گھومتے تھے
…اَب نظروں سے رات جگمگاۓ ہے
تب چاند کے رنگ میں سِمٹی تھی شوخی
…اَب عشق میں کائنات جھِلملاۓ ہے
تب چاند کے خُمار میں شمعٰ جلی تھی
…اَب قطرہ قطرہ موم پِگھلاۓ ہے