سچ ہےاُس کی تڑپ میں
سکُون مِیٹھی نیند سوتا ہے
سچ ہے اُس کے راستوں میں
کانٹوں کی سرحدیں ہیں
سچ ہے خواب کے پردےاُسے
ریشمی آنچل پہناتے ہیں
سچ ہےاُس کی مایوسی میں
اُمید چراغ جلاتی ہے
سچ ہے اَشک کی صداؤں میں
دُعائیں رنگ لے آتی ہیں
سچ ہے شعلوں کے رُخسار پہ
جنّت کا شاہی تاج ہے
سچ ہے جل کے ایندھن میں
پتھر ہی کُندن بَنتا ہے