یہ وہی میں ہُوں
..جس کے خواب دیکھتے ہیں سُرخ گُلاب
یہ وہی میں ہُوں
..جس کی چاندنی میں داغ ڈھونڈتے ہیں سب
یہ وہی میں ہُوں
..جس کو گِرا کے خوش نظر آتے ہیں دل
یہ وہی میں ہُوں
..جس کی آڑان کو دیکھ سکتا نہیں کوئی
یہ وہی میں ہُوں
..جس کی کامیابی کرتی ہے اِعلان سرِعام
یہ وہی میں ہُوں
..جس کے دُکھ میں راحت جلوہ گر ہے
یہ وہی میں ہُوں
..جس کے ٹُوٹتے دل کی آواز سُنتا نہیں کوئی
یہ وہی میں ہُوں
..جس کو دیکھ کےجلتے ہیں اپنے بھی بیگانے بھی
یہ وہی میں ہُوں
..جس کی آنکھیں دیتی ہیں ثبوت مُحبّت کا
یہ وہی میں ہُوں
..جس کے وجود سے گھبراتی ہے اندھیر نگری
یہ وہی میں ہُوں
..جس کی سانسیں کرتی ہیں بغاوت کا مدعوٰی
اور یہ وہی میں ہُوں
..جس کے عشق میں سجدے کرتی ہے سلطنت