اَسیر ہےدل اُس عاشق کی عبادت گاہ میں
محبّت کی نماز سجدے کرنا جانتی ہے
جو کہے صنم رات تو میں تارےگِنتی جاؤُں
کہکشاں فقط اپنا آنچل پھیلانا جانتی ہے
اُس حُکم کے آگے ڈال دیتی ہُوں ہتھیاراکثر
سلطنت تو آخری فیصلہ سُنانا جانتی ہے
پتنگ ہُوں کہ بےاِختیاری میں ہےاُڑان اپنی
عشق کی ڈوری رُخ ہوا کاموڑنا جانتی ہے
شمعٰ قید ہے قُربت کے دلفریب پنجرے میں
غُلامی جنون کےحِصار میں جکڑنا جانتی ہے