مرہم وقت میں نہیں اَشکوں میں دُھلتے ہیں
داغ صدیوں میں نہیں ایک پَل میں بَنتے ہیں
زخم گِہرا ہو تو خطرۂِ جاں کا دھڑکا رہتا ہے
خونِ دل سے ٹپکتےآنسُو پلَک سے موتی چُنتے ہیں
نشانِ خنجر سے جو بَنتے ہیں پھُول بُوٹے بدن پہ
وہ رُوح کے زاویوں تک پُہنچنے کا اثر رکھتے ہیں
درد و کسک کے عالم میں تِیر گُل کا کام کرتے ہیں
یہ کانٹوں کے موسم میں بھی بہار کی راہ تَکتے ہیں