گھُلتی ہے چاشنی مِل کے
قطرۂِ خون میں ایسے کہ
لُطف کے پَروں کو مِل گیا ہو
…آرام جیسے
گُدگُداتی ہیں رَگ رَگ میں
تِتلیاں ایسے کہ احساسِ برق
کو مِل گیا ہو
…سکون جیسے
چُبھتی ہیں کلیاں پور پور
میں ایسے کہ بدنِ رُوح کو
مِل گیا ہو
…سرُور جیسے
گھُلتی ہے چاشنی مِل کے
قطرۂِ خون میں ایسے کہ
لُطف کے پَروں کو مِل گیا ہو
…آرام جیسے
گُدگُداتی ہیں رَگ رَگ میں
تِتلیاں ایسے کہ احساسِ برق
کو مِل گیا ہو
…سکون جیسے
چُبھتی ہیں کلیاں پور پور
میں ایسے کہ بدنِ رُوح کو
مِل گیا ہو
…سرُور جیسے