جس تھکَن کے انحصار پہ
ٹُوٹتی ہے شِدّت اِس طرح تو
سوچو کہ جنون کا معیار
…کیسا ہوگا
جہاں سُست پڑنے لگے بدن
کہ کیا سُناۓ راز کروٹ تو
سوچو کہ خواب کا خُمار
…کیسا ہوگا
جو نین بھریں مے سے اور
آدھی کُھلتی تو کبھی بند
پلکوں میں چھُپیں نشِیلے پَل
تو سوچو کہ نیند کا قرار
…کیسا ہوگا