جو یاد میں کرُوں
اُس آہ میں تُمہی
جو زِکر میں کرُوں
اُس بات میں تُمہی
جو لَب عیاں کریں
اُس ادا میں تُمہی
جو نظر بنے ستارہ
اُس رات میں تُمہی
جو دھڑکن بنے راگ
اُس ساز میں تُمہی
جو بہاۓ اَشک یوُنہی
اُس رُخسار میں تُمہی
جو سِلوٹ بنے گُستاخ
اُس خطا میں تُمہی