یہ دھاگے نہیں ریشم کی ڈوریاں ہیں
جو کھینچےگاخُود ہی گھائل ہو جاۓ گا
دلدل میں گِرا کے اِنتظار میں ہے حریف
جو دھکیلے گا اِس میں دفن ہو جاۓ گا
آسان نہیں ہے اِن راہوں پر چلنا صنم
جو گُزرے گا اُلٹے پیر واپس لوَٹ جاۓ گا
بے ضمیر رُوح ایک زندہ لٰعش ہی تو ہے
جو اوڑھے گا جیتے جی ختم ہو جاۓ گا