اِن آنکھوں میں وہ افسانے نہ رِہ جائیں
ڈرتا ہے دل اِس خیال سے بار بار میرا
کہِیں شاخ سے ٹنگے زمانے نہ رِہ جائیں
ڈرتا ہے دل اِس خیال سے بار بار میرا
اِس راکھ میں جلتے آشیانے نہ رِہ جائیں
ڈرتا ہے دل اِس خیال سے بار بار میرا
موسمِ ہِجر کے لَب سُہانے نہ رِہ جائیں
ڈرتا ہے دل اِس خیال سے بار بار میرا
شمعٰ کی یاد میں تنہا پروانے نہ رِہ جائیں
ڈرتا ہے دل اِس خیال سے بار بار میرا