پِھر اُس کی خُوشبو نے چونکا دِیا اچانک
دبے پاؤں لے کر آئی تھی پیغام اُس کا جو
کِہہ گئی رات کی تاریکی بات کُچھ خاص
چُپکے سے لے کر آئی تھی پیغام اُس کا جو
لگا یُوں کہ دھڑکن نے سُنی تھی رُباعی
دھیمے سے لے کر آئی تھی پیغام اُس کا جو
جھَٹ سے چھُؤا پاؤں سے لِپٹی پازیب کو
چھنکاتی لے کر آئی تھی پیغام اُس کا جو