وہ کرے مُحبّت تو آگ بنتا ہے
دُھواں تو وہ کیوں انجان ہے
اُن چِنگاریوں سے جن کی راکھ
…میں جلتا ہے روز وجُود میرا
وہ چھُوۓ رُوح تو روشن ہونے
لگے رَگ و جاں تو وہ کیوں نہ
جانے ہے کہ اُس کسک کی چاہ
…میں مرتا ہے روز دل میرا
وہ چلے ہوا کی سِمت تو ویرانیوں
میں کھِلنے لگیں گُلاب تو وہ کیوں
نا آشنا ہے کہ اُس رُخ کی کشِش
…میں تڑپتا ہے روز بدن میرا
Khoob
LikeLike