جلتے ہیں دِیۓ چراغاں میں جیسے اکثر
خُدا کرے ہتھیلی پہ مجھے بھی جلاۓ کوئی
آئینے میں جس طرح سما جاتا ہے چاند
خُدا کرے دیکھ کہ مجھے بھی شرماۓ کوئی
ٹکرا کے جب نظر پُہنچے مقام پر اپنے
خُدا کرے منزل پہ مجھے بھی مِل جاۓ کوئی
خواب لیتے ہیں انگڑائی جیسے کروٹوں میں
خُدا کرے حقیقت میں مجھے بھی جگاۓ کوئی
شمعٰ کے رنگ کرتے ہیں بے بس جس طرح
خُدا کرے آرزو میں مجھے بھی نِہلاۓ کوئی