اُس جہاں سے پرے اِس حد کے کِناروں میں
سُرمئی شام سے آگے اوٹ کی لِہروں میں
اُفق کے پیراہن پہ کُہرے کی بانہوں میں
شمس کی پلکوں تلے چلمن کی چھاؤں میں
یاد کرتی ہوئی چند نِیم خلِش راہوں میں
آنکھ میں چھُپتی نظروں کی سِلوٹوں میں
عبادت میں گھِرتے بےسُدھ سجدوں میں
رُوح میں اُترتے کافر بُت کے قدموں میں
جواں عکس کےآئینےکی ٹُوٹتی اُمنگوں میں
اُس انجان صنم کی مدہوش دھڑکنوں میں
مُنتظر شمعٰ کے بے نقاب ہِجابوں میں
اور ڈھانپتے تَن کے بے پناہ اُجالوں میں