میں حسین ہوتی اگر تو
وہ بھُول جاتا کہ صبر
کی شاخ پہ بے خُودی
…کیسے دستک دیتی ہے
میں ہوتی اگر پری تو
وہ بھُول جاتا کہ کہانی
کیسے حقیقت کے پردے
…فاش کرتی ہے
میں چاندنی ہوتی اگر تو
وہ بھُول جاتا کہ عکس
میں کیسے رات
…جھانکا کرتی ہے
میں ہوتی گر پُرکشِش تو
وہ بھُول جاتا کہ گُناہ کی
سرحد کس راستے لے جا کے
…دَم توڑتی ہے
میں ساحرہ اگر ہوتی تو
وہ بھُول جاتا کہ بس میں
کرتی جان کیسے منتر
…پڑھا کرتی ہے