ہم تو عشق کے ہیں دیوانےاور کچھ نہیں چاہیۓ
چند لفظ اور افسانے ورنہ کچھ نہیں چاہیۓ
نہ کوئی گِلہ نہ شکوہ بس ٹھِہرتی نظر چاہیۓ
جس راہ میں تیری خوُشبو ہو وہ سفر چاہیۓ
نِیّت پہ گُماں کیسا ہمیں تو بس عَمل چاہیۓ
ایک یاد میں تصوّر اور دل میں تصویر چاہیۓ
نہ کوئی بیاباں نہ ہی کھِلتا گُلِستان چاہیۓ
ایک تنہا کیاری میں مُسکراتا خیال چاہیۓ
دیتے ہیں دِلاسا خُود کو مگر سچّا چاہیۓ
دیکھتےآئینے میں چہرہ مُجھےاُس کا چاہیۓ
بھرتے پیمانے سے چھلکتے ارمان چاہیۓ
خالی جام سے جھانکتےپیاسے شباب چاہیۓ