اِن وقت کے تقاضوں میں کہِیں
کھو گیا ہے پَل شاید
چُور ہے دل مجبوری سے
…جانے پھر مجبوری کیا ہے
طویل سفر کی مُسافتوں میں
بھٹک گۓ ہیں مُسافر شاید
منزل مِلے یہ ضروری تو نہیں
…جانے پھر ضروری کیا ہے
اِنتہا ہے درد اور انجان صنم
نظر انداز کرے بھی تو کیا گِلہ
مانے نہ ہَوا جب وہ اِشارے
…جانے پھر منظوُری کیا ہے
جلتی ہے یاد ہتھیلی پہ یُوں
تھک گئی ہے رقص کرتے کرتے
تھِرکیں تو ڈگمگائیں قدم
…جانے پھر کمزوری کیا ہے
قسم ہے اُس دل کی دھڑکن کی
جُدائی نے کر دیا ہے اور تنہا
رنج میں سرُور کا ہےعالم شامل
…جانے پھر زُودرنجی کیا ہے