قدر نہیں جہاں میں جس کو ہمدرد و پیارکی
تنہا ہی رِہ جاۓ گا اَنا کے لحاف میں لپٹ کر
کرے نا انصافی سمجھ کر اِنصاف ستم گر
گُناہ گارہی مَر جاۓ گا اَنا کے ریشم میں سِمٹ کر
بیدار کیوں کرتے ہو مُردوں کو اے زِیست پسندو
دَبتا ہی رِہ جاۓ گا اَنا کے کفن میں لپٹ کر
ہر دل عزیز ہے تکبّرِ عروج کا میرے رقیب کو
ہاتھ مَلتا ہی رِہ جاۓ گا اَنا کے رنگ میں سِمٹ کر