زندگی تیری خُود غرضی ایسی دیکھی
وفا کے خط میں پیش عرضی دیکھی
ہاتھ پھیلاتے جوڑتے فریاد دیکھی
دل میں چھُپی سِسکتی یاد دیکھی
لا چاری کے چولے میں بے پرواہی دیکھی
فریب کے قطع تلے سچّی تصویر دیکھی
حسین رُخ پہ سجی بے رُخی دیکھی
اُجلے کفن میں لِپتی سیاہی دیکھی