جِینا تو چاہتی تھی خواہش مگر
تمنّا نے ساتھ نِبھانا چھوڑ دیا
رکھنا چاہا سنبھال کے یاد کو
اُمید نے دامن پھیلانا چھوڑ دیا
بِیت رہے تھے لمحے پَلوں میں
وقت نے یہاں آنا جانا چھوڑ دیا
شب بھر بیٹھی رہی آرزُو میری
اِنتظار نے آسماں بِچھانا چھوڑ دیا
شمعٰ دیتی رہی صدا زندگی کو مگر
چِنگاری نے آگ بھَڑکانا چھوڑ دیا