خواب ہر رات کاسِتارہ ہے
صُبح ہوتےہی لَوٹ جاتا ہے واپس
نا مُکمّل آنسُو کہانی ہیں
مُکّمل ہوتےہی سُوکھنے لگتے ہیں
چاہت شاموں پہ لِکھی آرزو ہے
اندھیرا ہوتے ہی فِشاں ہونے لگتی ہے
جنون عقیدت کی چھاؤں میں رہتا ہے
احساس ہوتے ہی دھُوپ بننے لگتا ہے
عشق رات کی رانی کا پَودا ہے
سویرا ہوتے ہی بھُول جاتا ہے کِھلنا
شجر تنہائی سے ِلِپٹا اِک زرَہ ہے
ٹُوٹ جاتا ہے خُود کو رُسوا دیکھ کے