فیصلۂِ تقدیر

IMG_1769

زرد ہو شاخ یا پھر مُرجھاۓ گُل ہوں

اِختتام پہ پُہنچتے ہیں کبھی نہ کبھی

شُعاعِ ظُلمت ہو یا پھر دن وصل کے

اندھیروں میں ڈھلتے ہیں کبھی نہ کبھی

قرار دے عشق یا پھر جنُون میں ہو رسائی

اذِیّت بن کے برستے ہیں کبھی نہ کبھی

چمکتے جُگنو ہوں یا پھر لِہراتی تِتلیاں

راستے پہ تنہا بھٹکتے ہیں کبھی نہ کبھی

سمندر کرے دیوانہ یا پھر دریاؤں کے دل

موت کے گھُونٹ  پیِتے ہیں کبھی نہ کبھی

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s