میں کیا کہُوں اُسے جبکہ وہ خود نا آشنا ہے خود سے
کیسے کھِلتے ہیں صحرا میں پھُول ، اعتماد کرکے دیکھو
بِکھرے ساۓ کرتے ہیں رقص چند بُونیں مِلتے ہی
کیسےہوتا ہے سکون طلاتُم کی نظر،آنکھ اُٹھا کے دیکھو
دفن نہیں ہوتے جذبات ، مر جاتے ہیں بُت خود پرستی میں
کیسے ہوتی ہے صُبح ، چاندنی کے رُخ کو ٹھُکرا کے دیکھو
عشق کی آگ اور سُکھ کا چندن ، نہیں ہیں اُن لکیروں میں
کیسے بدلتی ہے بھیس محبت ، یہ رنگ بھی آزما کےدیکھو