شرارہ

D76F39C9-C56A-4C15-9924-DA2066E78F37

میں جلد ہی آزاد ہو جاؤُں گی

عنقریب وہ وقت آنے کو ہے

میرا دل جب چھوڑے گا غُلامی

پھر نئی تاریِخ دُہرانے کو ہے

میں جواں ساحل سے ٹکراؤُں گی

جلد ہی ایک طُوفان آنے کو ہے

جب ٹُوٹیں گی زنجیریں ایسے

کئی نۓ زیور پہنانے کو ہے

کروں گی سوداآرزُو کا یہاں

کیونکہ عشق فلاح پانے کو ہے

میری شُعاع میں سفر کرتا ہے

ظالم  پھر سے دغا کھانے کو ہے

شمعٰ تُو رہ گئی روتے و سُلگتے

خبر شکست کی شاید آنے کو ہے

2 thoughts on “شرارہ

  1. اس نظم کو پڑھ کر تو ، فیض احمد فیض صاحب کی یاد تازہ ہو گئی – وہی تکلم ، وہی تغزل ، وہی نغمگی ، سلسلہ پابجولاں کا ویسا ہی اظہار ،

    آنا اور تیقن کا حسیں سنگم

    Liked by 1 person

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s