پَکّے راستوں پہ چل کے دیکھ لیا
گُل و گُلزار سے دل لگا کے دیکھ لیا
جن آنکھوں کی کھاتے تھے قسمیں
اُنہی نظروں سے گِر کے دیکھ لیا
جُھک نہ سکا کبھی جو پَل حقیقت کے آگے
اُس آغوش میں سَر رکھ کے دیکھ لیا
اعتماد کے سرہانے جو کھِلتا تھا اکثر
ایسے کنول کو دَم توڑتے دیکھ لیا
جس رنگ میں رنگی تھی مُحبّت میری
ایسی برسات میں نہا کے دیکھ لیا
نہ کر سکی شمعٰ جس کا مدعویٰ
پرائی آگ میں گھُل کےدیکھ لیا
انسانی جذبوں کے مدّ و جزر کا بہت خوبصورت اظہار ،
حیاتࣦ کار زار کے نشیب و فراز کو سادہ زبان میں لکھنا ، قوتࣦ اظہار چاہتا ہے جو آپ کو قدرت نے بکثرت ودیعت کی ہے .
آپکے افکار کی دنیا بہت سی نئی جہتوں سے آشنا کرواتی ہیں –
–
” الله کرے ، زورࣦ قلم ، اور زیادہ ” تعریف و ستائش کا عام مروجہ فقرہ ہے ، ذاتی طور پر میں جسے کوئی اہمیت نہیں دیتا کہ لوگ آسانی کے لیے ، سرسری اس فقرے کو ادا کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں – مگر آپ کی موزوں طبع کی تحسین کے لیے ، میرے دل کی گہرائی سے یہ پرخلوص دعا قبول فرمائیں .
LikeLike
پسند کرنے کا شکریہ
LikeLike
بہت شکریہ
LikeLike