ویسے تو شامیں ڈھیر ہوتی ہیں
محبوب کی ذُلفوں تلے مگر مجھے
لُوٹا ہے دنوں کی کڑکتی دھُوپ نے۔۔
ویسے تو اکثر لمس کی جُدائی
کر دیتی ہے دیوانہ مگر مُجھے
پاگل بنایا ہے قُربت سے لِکھّے
افسانوں نے۔۔۔
ویسے تو رنگ بھر دیتے ہیں
زندگی میں پیاس اور سمندر مگر
مجھے سیراب کیا ہے صحرا
کی تپتی ریت نے۔۔۔
ویسے تو فلاح پا جاتاہے عشق
پایۂِ تکمیل ہوتےہی مگر مُجھے
مِلا ہے ادھورے صفحے کا
ایک ناکام اِنسان۔۔۔