شاید کبھی؟

اُس کے احساس سے کبھی تو چھُو کے

گُزرتی ہونگی میری آنکھیں۔۔

اندھیرےکمرے میں جب وہ شمیں

جلاۓ بیٹھتا ہوگا۔۔

کوئی مُسکراہٹ چِیر دیتی ہوگی

اُس کے ویراں پیمانے کو۔۔

اکیلے میں جب اُسے یاد آتی ہوگی

میرے شوق کی بے لگام چاہت۔۔

وہ پھر جھٹ سے جھٹک دیتا ہوگا

بے خیالی کے نا کردہ گُناہوں کو۔۔

ستاتے ہونگے جب اُسے وہ ادھورے دن

وہ غروُب ہوتی شبیں۔۔

چُھپا کے غم اپنا کر لیا کرتا ہوگا

دل کو راضی یُونہی کبھی۔۔

کبھی نِصف پہر کی سیاہی جگا دیتی

ہوگی اُس کی مِیٹھی نیند کو

کہِیں نیم خواب تو کہِیں محظ خیال

اُس کے نرم ہاتھوں کی گرمی

چُراتے ہُوں گے۔۔

چُپکے سے پڑھ نہ لے اُن پیاسی

آنکھوں کو کوئی جن سے کبھی

شعر تو کبھی غزلیں لِکھا کرتی تھی۔۔

اب وہاں پہ صرف سرد راکھ

جلا کرتی ہے

اور کُچھ بھی نہیں۔۔۔۔۔۔

2 thoughts on “شاید کبھی؟

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s