اجنبی راتیں۔۔

وہی دن ہیں وہی شامیں اور اُن میں چھُپی ہُوئی کہانیاں بھی وہی پُرانی ہیں مگر راتیں نئی سی ہیں۔ ہر بار ایسے ہی لگتا ہے کہ روز ایک انجانی کہانی ایک نۓ انداذ میں آپ کا تعاقب کر رہی ہوتی ہے۔ ایک نو خیز کروٹ تو کبھی روشن صُبح کی طرح جواں اِنتظار میں بیٹھی اُسے کھوج رہی ہوتی ہے۔ کئی سال بِیتے مگر تنہائی اور نئی کہانی کا ہمیشہ اِنتظار کیا ہے۔ کیا یہ میری اپنی راتیں ہیں یا پھر پرائی؟

کبھی دل تو کبھی رُوح کا قِصّہ لے کربیٹھ جاتا ہے کمزور لمحہ اور کبھی تو چاند کی شوخی ماندھ دِکھائی دیتی ہے۔۔ یہی ہے شاید پُرانے سِلسلوں کی ادھورے چاہت جو کبھی مکمل نہی ہوتی اور شاید اجنبی راتوں کے بِکھرتے فسانے۔

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s