کل پِھر تُمہیں نظریں ڈُھونڈتی رہیِں
دَر پہ دستک نے چونکا دِیا ہمیں
ایک آس کی کروٹ سے اُدھار جو لی تھی
اُس جُھوٹی خوشی نے ہنسا دِیا ہمیں
عَجب دوہرے خیال سرکش کرتے رہے
خاموش صداؤں نے ڈرا دِیا ہمیں
شاید نہ آؤ گے یہ حقیقت کھُلی جب
اُداسی کے بھنور نے رُلا دِیا ہمیں