
اوڑھ لِیا ہے تم کو اِک
چادر میں لِپٹے کفن کی
طرح اپنے تَن پہ کیونکہ اب
تم آس پاس دِکھائی تو دیتے نہیں
بس اِک یاد کی مانند دفن ہو میری
…مَیّت کے ساتھ
کُچھ سُہانے پَل کئی بِسری
مُسکراہٹیں رکھ لی ہیں میں نے
کُچھ رَنج کے آنسُو اور مُرجھاۓ
شِکوے تُمہارے نام کرتی ہُوں اِس
…اَذِیّت کے ساتھ
کبھی ٹکرا جاؤ غلطی سے تو
گُزر جانا کہ جیسے پہچانا نہیں
یا بے رُخی سے دیکھ لینا جیسے
کبھی جانا نہیں کیونکہ اب بس
اُس اُمید کو جلا دیا ہے اپنی
…شخصیّت کے ساتھ
نہ تھی بے وفا قسمت نہ ہی
وفادار چاہت نِکلی پھر وہ کیا
شے تھی جس کے رنگ میں بِکھر
گیا اُس کا اپنا رنگ اور بے رنگ
ہُوئی میری آشنائی اُس
…مِلاوٹ کے ساتھ
کچّے تھے مراسِم اور سیاہ
وصل کے دھُوپ چھاؤں کہ
ٹنگے رہے ضمیر کے ڈھیر تلے
نُورانی جسم اور اب تھک گیا
ہے بُت اِس سفر کی سُنسان سڑکوں
کی خاک چھانتے کہ اب رُوح کرتی
ہے رُخصت مُسافر کو سفر سے
…اِجازت کے ساتھ
Like this:
Like Loading...