بُزدِلی

IMG_1588

خُود کو رات میں ڈھلتے جب دیکھُوں

سیاہی اور بھی کالی لگنے لگتی ہے

اندر کا سنّاٹا جب شور مچاتا ہے تو

خاموشی اور بھی بے زُباں لگنے لگتی ہے

آزاد ہونے لگیں جب پَر خواہشوں کے

غُلامی اور بھی تنگ دَست لگنے لگتی ہے

نہ کر سکُوں وعدوں سے وفا داری اگر

بے وفائی اور بھی بے وفا لگنے لگتی ہے

!دَم نہ ہو جب بھی تیری لَو میں اے شمعٰ

یہ مُحبّت اور بھی بے نُور لگنے لگتی ہے

 

رُخصتِ طلب

IMG_1701

اوڑھ لِیا ہے تم کو اِک

چادر میں لِپٹے کفن کی

طرح اپنے تَن پہ کیونکہ اب

تم آس پاس دِکھائی تو دیتے نہیں

بس اِک یاد کی مانند دفن ہو میری

…مَیّت کے ساتھ

کُچھ سُہانے پَل کئی بِسری

مُسکراہٹیں رکھ لی ہیں میں نے

کُچھ رَنج کے آنسُو اور مُرجھاۓ

شِکوے تُمہارے نام کرتی ہُوں اِس

…اَذِیّت کے ساتھ

کبھی ٹکرا جاؤ غلطی سے تو

گُزر جانا کہ جیسے پہچانا نہیں

یا بے رُخی سے دیکھ لینا جیسے

کبھی جانا نہیں کیونکہ اب بس

اُس اُمید کو جلا دیا ہے اپنی

…شخصیّت کے ساتھ

نہ تھی بے وفا قسمت نہ ہی

وفادار چاہت نِکلی پھر وہ کیا

شے تھی جس کے رنگ میں بِکھر

گیا اُس کا اپنا رنگ اور بے رنگ

ہُوئی میری آشنائی اُس

…مِلاوٹ کے ساتھ

کچّے تھے مراسِم اور سیاہ

وصل کے دھُوپ چھاؤں کہ

ٹنگے رہے ضمیر کے ڈھیر تلے

نُورانی جسم اور اب تھک گیا

ہے بُت اِس سفر کی سُنسان سڑکوں

کی خاک چھانتے کہ اب رُوح کرتی

ہے رُخصت مُسافر کو سفر سے

…اِجازت کے ساتھ

انجام

IMG_1680

ویسے تو جی رہی تھی

خوابوں کی نقلی دُنیا میں

پہلے سے ہی کہ اب پھر

لگتا ہے کہ اُسی مقام پہ

…لَوٹ آئی ہے زندگی میری

تھے چند لمحے جس سراب

کی کہانی لکھنے میں مشغُول

کہ لگتا ہے اب اُس کردار

کے انجام سے وابستہ ہے

…بقیہ زندگی میری

کُچھ لفظ تھے دُشمن میرے

کہِیں اَنا نے گھیر لیا اُس

دل کو، شکست کھائی میں نے

مگر اب لگتا ہے اِس عادَت میں

…گُزر جاۓ گی زندگی میری

عِشق

IMG_1699

عِشق کا ٹِھکانہ نہیں

تبھی اِس کی زمین ہے

عِشق کے پاؤں نہیں

تبھی اِس کی اُڑان ہے

عِشق کے اصُول نہیں

تبھی اِس کی پِہچان ہے

عِشق میں پستی نہیں

تبھی اِس میں اُٹھان ہے

عِشق میں قید نہیں

تبھی اِس کی شان ہے

عِشق میں کہانی نہیں

تبھی اِس میں داستان ہے

 

قِصّۂِ دل

IMG_1695

چوٹ کھا کر بھی یہ

..بے درد زخمی نہیں ہوتا

بِکھر جاتا ہے پاگل

..کِرچے کِرچے نہیں ہوتا

ذات کر دیتا ہے فنا

..ریزہ ریزہ نہیں ہوتا

عزّت داغدار ہو اگر

..ظالم رُسوا نہیں ہوتا

کرے گھائل دُنیا اگر تو

..پاش پاش نہیں ہوتا

سہے ہِجر کے تِیر مگر

..اِسے محسوس نہیں ہوتا

دَلدل

IMG_1694

مِٹّی کے ڈھیر تلے دبی جاتی ہُوں

درد کی پَستی تلے دھنسی جاتی ہُوں

پراۓ غم ہوں یا زخمِ آشنائی

مایوس سمندر تلے ڈُوبی جاتی ہُوں

سہا جاۓ نہ وہ زہر جس کے اثر سے

موت کے پردے تلے اُتری جاتی ہُوں

خوف کے ساۓ نے جکڑا ہے کلیجے کو

نا قدری کے کفن تلے چھُپی جاتی ہُوں

بزمِ شمعٰ اب راکھ کا ڈھیر ہے فقَط

سسکتی موم تلے جمی جاتی ہُوں

اَنا

IMG_1693

قدر نہیں جہاں میں جس کو ہمدرد و پیارکی

تنہا ہی رِہ جاۓ گا اَنا کے لحاف میں لپٹ کر

کرے نا انصافی سمجھ کر اِنصاف ستم گر

گُناہ گارہی مَر جاۓ گا اَنا کے ریشم میں سِمٹ کر

بیدار کیوں کرتے ہو مُردوں کو اے زِیست پسندو

دَبتا ہی رِہ جاۓ گا اَنا کے کفن میں لپٹ کر

ہر دل عزیز ہے تکبّرِ عروج کا میرے رقیب کو

ہاتھ مَلتا ہی رِہ جاۓ گا اَنا کے رنگ میں سِمٹ کر

رِہائی

IMG_1690

….آج آزاد ہے دل

اُن جھُوٹے دِلاسوں سے

جہاں پُہنچ کر کِیۓ تھے

..کبھی روشن زمانے میں نے

….آج آزاد ہے جاں

اُس قید سے جہاں لگا

تھا کبھی کہ بیڑیوں سے

..سنورتا ہے حُسن اور بھی

….آج آزاد ہے رُوح

مِٹّی تلے اُس ڈھیر سے

جس کی دِیواروں میں ڈھُونڈا

…تھا کبھی اپنا آشیانہ

….آج آزاد ہے شمعٰ

اُن آنسوؤں سے جن کو

پیِتے ہی فنا ہُوا کرتی تھی

…چاہت پروانے کی کبھی