دَستک

image

اُن دنوں اُمنگ پہ جب خُمار تھا

خِزاں کی اُڑتی چَڑھتی سُرخی کا

اور جھانکتی تھی بہار دریچوں

سے تب ہوا اُڑا لے جانا چاہتی تھی

…ارمانوں کو پَر تُم نہیں تھے

اَب جب مِلے ہو تو ارمانوں پہ

….بہار ہی بہار ہے

اُن دنوں جب پیاس چاہتی تھی

سمندر سے گھُونٹ پینا اور بُوند

بُوند کی مُحتاج تھی آس تب

احساس جَگتا تھا ڈُوبنے کا

…پَر تُم نہیں تھے

اَب جب ملے ہو تو پُورا سمندر

….میری آغوش میں ہے

اُن دنوں جب ہاتھ بڑھاۓ تھے

چھُونے کو بے باک کلیوں کے بدن

اور جھرتی رہِیں ہاتھوں سے سبھی

آرزوئیں تب ہونٹ چاہتے تھے چُومنا

….پنکھڑیوں کو پَر تُم نہیں تھے

اَب جب ملے ہو تو لبوں کے کھِلتے

…گُلاب صرف پیِنا جانتے ہیں

اُن دنوں جب نۓ راستوں پہ چلتے

پُرانے آنگن میں ڈھلتے چاند کے سرہانے

بیٹھی ہُوئی مدھم حرارت میں چنگاری

ڈھونڈ رہی تھی تب نظریں ترسی تھیں

…اُس روشنی کو پَر تُم نہیں تھے

اَب جب ملے ہو تو ہر شب چاند کی

…کِرنیں سجدے مُجھے کرتی ہیں

اُن دنوں جب شِدّت بدن میں کروٹ لیتی

تھی اور انگڑائی کی نئی جُستجُو جگاتی

تھی کئی خواہشیں تب سانسیں مِٹ جانے

…کو بے چین تھیں پَر تُم نہیں تھے

اَب جب ملے ہو تو دھڑکنوں پہ دستک

….روز کرتی ہیں تُمہاری سانسیں

تُم مُجھ میں

image

میں تُم میں تُم سے زیادہ

تُم مُجھ میں مُجھ سے زیادہ

آدھے بھرے پُورے چھَلکے

بِہکے تُم میں مے سے زیادہ

نَس نَس چُبھتا قطرہ نمکیِن

دوڑے مُجھ میں زہر سے زیادہ

تباہ ہے ذات فنا ہے جسم

اُترے تُم میں رُوح سے زیادہ

اشک چھُوتےکنارےجنوں کے

بِہتے مُجھ میں خون سے زیادہ

انجان ہے گُونج سرگوشی سے

ٹھہرے تُم میں سُر سے زیادہ

حَسرت

image

رات بھر تارے جگتے رہیں

اور صُبح کی نیند پُوری نہ ہو

نظروں میں جُگنو جلتے رہیں

اور روشن کبھی سیاہی نہ ہو

بارش ٹُوٹ کے برستی جاۓ

اور دھُوپ کی آنچ سُنہری نہ ہو

ارماں میں ڈُوبتا جاۓ سمندر

اور پیاس کی حد تھمی نہ ہو

لَب کے پیالے سیراب رہیں

اور شبنمی کَلی پھِیکی نہ ہو

گُلوں میں رنگ خوب سجیں

اور شاخوں کی رَگ ہری نہ ہو

ریشم سے پِگھلے موم سابدن

اور شمعٰ کی لَو دھیمی نہ ہو

نِجات

image

تنہائی میں گِھرےگی

تو غُلامی ملے گی

شِدت میں گُھلےگی

تو کسک ملے گی

آہوں میں رُلے گی

تو ضَرب ملے گی

لمحوں میں گِرے گی

تو چھاؤں ملے گی

خواب میں ڈھلے گی

تو بیداری ملے گی

اوس میں دُھلے گی

تو بارش ملے گی

چنگاری میں جلےگی

تو رہائی ملے گی

عشق میں مِٹے گی

تو خدائی ملے گی

آشنا دھڑکن

image

وہ سماۓ مُجھ میں تو چندن بنُوں

گر میں اُترُوں تو وہ داستان بن جاۓ

وہ رہے مُجھ میں تو گھر بنُوں

گر میں بسُوں تو وہ سمندر بن جاۓ

وہ سوۓ مُجھ میں تو سویرا بنُوں

گر میں جاگُوں تو وہ خواب بن جاۓ

وہ ٹُوٹے مُجھ میں تو انگڑائی بنُوں

گر میں بِکھرُوں تو وہ کسک بن جاۓ

وہ بَہے مُجھ میں تو لِہر بنُوں

گر میں ڈوُبُوں تو وہ پیاس بن جاۓ

وہ جلے مُجھ میں تو شمعٰ بنُوں

گر میں پِگھلُوں تو وہ موم بن جاۓ

…اَگلی مُلاقات تک

image

…وعدہ کرو کہ

شبِ ہِجر مُختصر ہوگی

سُرخرُو ہوگا صبرِ قلب

اِنتہا بنے گی حاصلِ سفر

…یاد رہے کہ

رنج و غم حریف ہو جائیں

مِحفلِ لمس چھُوۓ شِدّت

وصلِ مُحبّت یادگار بنے

…بھُول جاؤ کہ

ساحرِ شمعٰ کے سِوا کُچھ ہے

دن و رات وقت کے غُلام ہیں

مُحتاج ہیں ہم بندِشِ فرض کے

کرم پَرور

image

یہ میرے شعر نہیں سجدے

ہیں اُس خُدا کو جس نے عشق

کے آسمان میں نوازا ہےمُجھے

…مُحبّت کی رحمتوں سے

یہ میری نظمیں نہیں سلام

ہے اُس پیکر کو جس نے بندگی

کے جہاں میں بخشا ہے مُجھے

…سرُور کی آشنائیوں سے

یہ میری تحریریں نہیں خط ہیں

اُس حسِین کو جس نےاُلفت

کے گُلستان میں سجایا ہے مُجھے

…پُھولوں کی شوخیوں سے

یہ میری غزلیں نہیں اِنعام ہیں

اُس پرِستار کو جس نے عقیدت

کے جہاں میں تراشا ہےمُجھے

…پتھر کی لکیروں سے

گوہر تَر

image

صنم کی آنکھ سے گِرتا ہے قطرہ قطرہ

چُن لیا ہے میں نے اِسے موتی سمجھ کر

کنارۂِ رُخسار پہ دَم توڑے انمول اَشک

چُوم لیا ہے میں نے اِسے پھُول سمجھ کر

سُرخ چراغ میں بِہتےدیکھا شرارۂِ تِشنگی

پِی لیا ہے میں نے اِسے شبنم سمجھ کر

سمندر کی روانی میں ڈُوبتا نایاب آنسُو

چَکھ لیا ہے میں نے اِسے مِے سمجھ کر

..آج شب چاند

image

آج چاند کےچہرے پہ

خوُبصورتی کمال کی ہے

اور میں خوش ہُوں تُم بھی

…یہِیں ہو اور میں بھی

آج چاندنی برسا رہی ہے

پیار شِدّت سے اور میں

خوش ہُوں تُم بھی تَک رہے

…ہو اور میں بھی

آج چاند کے دائرے میں

خُمار ہے بےخُودی کا اور

میں خوش ہُوں تُم بھی نشے

…میں ہو اور میں بھی

آج چاندنی ڈُوبی ہے مستی

کی شوخ ادا میں اور میں

خوش ہُوں تُم بھی مدہوش

…ہو اور میں بھی

آج چاند سُنہری پیاس کی

آگ میں جل رہا ہے اور

میں خوش ہُوں تُم بھی یاد

…کر رہے ہو اور میں بھی

 

مُکمّل تصویر

image

ادھُورے پَل آزاد ہوں جب

تو کامِل ہوتی ہے زندگی

بدن جب رُوح  سے ٹکراۓ

تو حاصل ہوتی ہے بندگی

تصویر میں رنگ بھریں جب

تو کامِل ہوتی ہے زندگی

دھڑکن سُنے جب دل کی بات

تو حاصل ہوتی ہے بندگی

کِنارے تَر ہونے لگیں جب

تو کامِل ہوتی ہے زندگی

سانسوں کی ڈور اُلجھے

تو حاصل ہوتی ہے بندگی

ڈُوبتے جائیں جذبات میں

تو کامِل ہوتی ہے زندگی

دو بدن اِک جان بنیں

تو حاصل ہوتی ہے بندگی

حُسن چکھےعشق کے ہاتھ

تو کامِل ہوتی ہے زندگی

جب درد ہو حوالے کسک کے

تو حاصل ہوتی ہے بندگی

بے خُودی شِکست دے خود کو

تو کامِل ہوتی ہے زندگی

صبر جب عرُوج کا زیور پہنے

تو حاصل ہوتی ہے بندگی

دِلکشی چُھپا لے سب راز

تو کامِل ہوتی ہے زندگی

سِتم ٹُوٹےاورلَب مُسکرائیں

تو حاصل ہوتی ہے بندگی

نگاہیں کریں نزرانہ قبُول

تو کامِل ہوتی ہے زندگی

سجدہ ادا ہو مِحبوب کو اگر

تو حاصل ہوتی ہے بندگی