میں کیوں کرُوں خاتمہ
اپنے خوابوں کا
جبکہ وہ محظ ایک
سراب ہے اور کُچھ بھی نہیں
میں کیوں رات دن
جلُوں اُس کے خیال میں
جبکہ وہ محظ ایک
احساس ہے اور کُچھ بھی نہیں
میں کیوں دُوں خُود کو اذِیت
اُس کی اُمیدوں کو روند کر
جبکہ وہ محظ ایک
دھوکہ ہے اور کُچھ بھی نہیں