شرارہ

D76F39C9-C56A-4C15-9924-DA2066E78F37

میں جلد ہی آزاد ہو جاؤُں گی

عنقریب وہ وقت آنے کو ہے

میرا دل جب چھوڑے گا غُلامی

پھر نئی تاریِخ دُہرانے کو ہے

میں جواں ساحل سے ٹکراؤُں گی

جلد ہی ایک طُوفان آنے کو ہے

جب ٹُوٹیں گی زنجیریں ایسے

کئی نۓ زیور پہنانے کو ہے

کروں گی سوداآرزُو کا یہاں

کیونکہ عشق فلاح پانے کو ہے

میری شُعاع میں سفر کرتا ہے

ظالم  پھر سے دغا کھانے کو ہے

شمعٰ تُو رہ گئی روتے و سُلگتے

خبر شکست کی شاید آنے کو ہے

سراب اور عشق

7E22A698-5B28-40B8-A91E-61710DC32F94

میں کیا کہُوں اُسے جبکہ وہ خود نا آشنا ہے خود سے

کیسے کھِلتے ہیں صحرا میں پھُول ، اعتماد کرکے دیکھو

بِکھرے ساۓ کرتے ہیں رقص چند بُونیں مِلتے ہی

کیسےہوتا ہے سکون طلاتُم کی نظر،آنکھ اُٹھا کے دیکھو

دفن نہیں ہوتے جذبات ، مر جاتے ہیں بُت خود پرستی میں

کیسے ہوتی ہے صُبح ، چاندنی کے رُخ کو ٹھُکرا کے دیکھو

عشق کی آگ اور سُکھ کا چندن ، نہیں ہیں اُن لکیروں میں

کیسے بدلتی ہے بھیس محبت ، یہ رنگ بھی آزما کےدیکھو

 

زِلّت

4D50BFE8-DCCE-42C6-9224-76500C02016D

رات گۓ تک وہ میرے سرہانےبیٹھا رہا

شاید اِنتظار تھا اُسے اِک نئی کہانی کا

اور میں لیٹی رہی چُپ چاپ تَکتے اُسے

کہ کہیِں چھِن نہ جائیں پَل آنکھ لگتے ہی

کبھی اُس کے لمحے میرے چاند کا پتا پُوچھتے

کبھی سِتاروں پہ ٹھہرتا اُس کا قافلہ دیکھا

وہ کیا جانے کافر اُجڑے دِنوں کا حاصل

میرے خلوص کی کیا قیمت ادا کی تُو نے ظالم

ایک دل ہی تھا جو تُجھے سونپ کے چل دی

اُسے بھی تُو نے اپنے خوابوں کا مدعویٰ سمجھا

یہ پِگھلتےدل ہی تھے جن کو سمجھا تُو نےکھِلونا

میں شمعٰ جلاتی رہی اپنی ذات کو مِٹا کر بے مُروّت