بےاَثرگُلاب

IMG_1659

میں حسین ہوتی اگر تو

وہ بھُول جاتا کہ صبر

کی شاخ پہ بے خُودی

…کیسے دستک دیتی ہے

میں ہوتی اگر پری تو

وہ بھُول جاتا کہ کہانی

کیسے حقیقت کے پردے

…فاش کرتی ہے

میں چاندنی ہوتی اگر تو

وہ بھُول جاتا کہ عکس

میں کیسے رات

…جھانکا کرتی ہے

میں ہوتی گر پُرکشِش تو

وہ بھُول جاتا کہ گُناہ کی

سرحد کس راستے لے جا کے

…دَم توڑتی ہے

میں ساحرہ اگر ہوتی تو

وہ بھُول جاتا کہ بس میں

کرتی جان کیسے منتر

…پڑھا کرتی ہے

رنگِ عاشقی

IMG_2423

یہاں کے رنگ انوکھے ہیں مگر

آسمان وہاں پہ کِرنیں سجاتا ہے

یہاں اُڑتی ہے ملِکہ بن کے تِتلی

تاج وہاں پہ غُلام پہناتا ہے

یہاں اِختیار کی حد میں ہے قید

حِصار وہاں پہ جادُو جگاتا ہے

یہاں چٹّان پہ بادل سجدہ گر ہے

ساون وہاں پہ دھُوپ چھُپاتا ہے

یہاں جلتی ہےشمعٰ اپنے آپ ہی

دِیا وہاں پہ محبوب سُلگاتا ہے

جُستجُو کی شمعٰ

FullSizeRender

اُس جہاں سے پرے اِس حد کے کِناروں میں

سُرمئی شام سے آگے اوٹ کی لِہروں میں

اُفق کے پیراہن پہ کُہرے کی بانہوں میں

شمس کی پلکوں تلے چلمن کی چھاؤں میں

یاد کرتی ہوئی چند نِیم خلِش راہوں میں

آنکھ میں چھُپتی نظروں کی سِلوٹوں میں

عبادت میں گھِرتے بےسُدھ سجدوں میں

رُوح میں اُترتے کافر بُت کے قدموں میں

جواں عکس کےآئینےکی ٹُوٹتی اُمنگوں میں

اُس انجان صنم کی مدہوش دھڑکنوں میں

مُنتظر شمعٰ کے بے نقاب ہِجابوں میں

اور ڈھانپتے تَن کے بے پناہ اُجالوں میں

ایک اُمید

IMG_1653.JPG

جِن حسرتوں میں جلا ہے دل

گر پھُول خُود راکھ ہو جاتا

…تو شمعٰ واپس لَوٹ جاتی

جہاں سے شروع ہےسفر درد کا

گر کارواں خُود بھٹک جاتا

…تو راہ گُزر واپس لَوٹ جاتی

جدھر نہ پُہنچے مِہک ہمنوا کی

گر گُلستان اُجڑ جاتا

…تو کلی واپس لوَٹ جاتی

جب کہِیں پا نہ سکے سرُور کوئی

گر قرار حاصل ہو جاتا

…تو بے چینی واپس لَوٹ جاتی

جس اِنتظار میں جِیۓ پَل صدیّوں کے

گر وہ لمحہ پھِنسل جاتا

…تو راحت واپس لوَٹ جاتی

اَندازہ

IMG_1648

نرم ہونٹوں کی شبنم

صندلی ہاتھوں کی خوُشبو

شوخ دل کی دھڑکن

…مُجھے یاد تو کرتے ہوں گے روزانہ

روشن آنکھوں کے ستارے

چُنتی راہوں کے پھُول

اُبھرتی رات کی چاندنی

…میری تمنّا تو کرتے ہوں گے روزانہ

آدھے خواب کے قِصّے

بے چین کروٹ کی کسک

نم آنکھوں میں خواہش

…میرا رستہ تو دیکھتے ہوں گے روزانہ

اِشتیاقِ اُنس

IMG_1646

جلتے ہیں دِیۓ چراغاں میں جیسے اکثر

خُدا کرے ہتھیلی پہ مجھے بھی جلاۓ کوئی

آئینے میں جس طرح سما جاتا ہے چاند

خُدا کرے دیکھ کہ مجھے بھی شرماۓ کوئی

ٹکرا کے جب نظر پُہنچے مقام پر اپنے

خُدا کرے منزل پہ مجھے بھی مِل جاۓ کوئی

خواب لیتے ہیں انگڑائی جیسے کروٹوں میں

خُدا کرے حقیقت میں مجھے بھی جگاۓ کوئی

شمعٰ کے رنگ کرتے ہیں بے بس جس طرح

خُدا کرے آرزو میں مجھے بھی نِہلاۓ کوئی

دل بہار یادیں

IMG_1639

کہِیں تُمہیں وہ نظر تو یاد

نہیں آتی جس کی مستی

چُوما کرتی تھی تُمہیں

وصل کی بہاروں میں؟

کہیِں تُمہاری دھڑکن کا

جی چُراتی تو نہیں وہ نبض

جس کو چھُوا تھا تم نے

وصل کی بہاروں میں؟

کہِیں اُن ہاتھوں کی حِدّت

بہکاتی تو نہیں تُمہاری تڑپ

تھاما تھا جس نے تمہیں

وصل کی بہاروں میں؟

کہِیں تمہیں اُس آغوش کی مِہک

بُلاتی تو نہیں جس کی خوُشبو

میں بھُلایا تھا تم نے خُود کو

وصل کی بہاروں میں؟

 

گُمنامی

IMG_1645

میرے الفاظ ہی پِہچان ہیں میری

یہ نہیں تو میں کُچھ بھی نہیں

یہ حرف کریں خُلاصہ زندگی کا

یہ نہیں تو میں کُچھ بھی نہیں

صفحےکو مِلتی نہیں رُبائی کوئی

یہ نہیں تو میں کُچھ بھی نہیں

پڑھتی ہُوں کہانی کے زوال کو

یہ نہیں تو میں کُچھ بھی نہیں

مہمان ہے پَل بھر کا سرُور میرا

یہ نہیں تو میں کُچھ بھی نہیں

ایک دن تو اختتام اٹل ہے میرا

یہ نہیں تو میں کُچھ بھی نہیں

مُستقل نہیں ہیں یہ راستے شمعٰ

یہ نہیں تو میں کُچھ بھی نہیں

افسانۂِ شَب

IMG_1640

رات ایک خیال کو چھُوا میں نے

اندھیر نگری میں نُور پایا میں نے

خوابیدہ کروٹوں کے تکیۓ تلے

سچ میں لِپٹا سراب دیکھا میں نے

نرم چاندنی کے وجُود میں بَستا

نِصف جوبن کا داغ پرکھا میں نے

گھنی پلکوں کی جھیل میں اُترتے ہی

نازنین جذبات کا عکس پہچانا میں نے

اُس اِنتظار کو بنا کر تاج ماتھے کا

تمام سلطنت کا خزانہ سمیٹا میں نے

غافل دل

IMG_1643

وہ کرے مُحبّت تو آگ بنتا ہے

دُھواں تو وہ کیوں انجان ہے

اُن چِنگاریوں سے جن کی راکھ

…میں جلتا ہے روز وجُود میرا

وہ چھُوۓ رُوح تو روشن ہونے

لگے رَگ و جاں تو وہ کیوں نہ

جانے ہے کہ اُس کسک کی چاہ

…میں مرتا ہے روز دل میرا

وہ چلے ہوا کی سِمت تو ویرانیوں

میں کھِلنے لگیں گُلاب تو وہ کیوں

نا آشنا ہے کہ اُس رُخ کی کشِش

…میں تڑپتا ہے روز بدن میرا