مُدّتوں بعد آج اُسی
پِہلُو میں گُزرا ہے وہ
شاندار پَل جس کے
انتظار نے سانسوں
کو روکے رکھا تھا
…جیِنے کے لیۓ
مُدّتوں بعد آج اُسی
خوشبو کے وصل میں
کھِلی یہ پنکھڑی جس
کی تمنّا میں مُرجھا رہا
…تھا سارا چمن میرا
مُدّتوں بعد آج وہ
ستارے پُہنچے ہیں
کٹھِن سفر کو پار کر کے
جن کی پیاس میں یہ
مسکراہٹ ماندھ پڑی
…جا رہی تھی
مُدّتوں بعد آج اُن
نظروں میں جھانکا ہے
جن کے چمکنے کی
حسرت میں میرا آئینہ
…بِکھرتا جا رہا تھا
مُدّتوں بعد آج چُوما
ہے لبوں کی اُس رنگت
کو جن کی طلب میں
پھِیکے پڑ رہے تھے میرے
…ہونٹوں کے گُلاب
مُدّتوں بعد آج اُنہی
صندلی ہاتھوں کو تھاما
ہے جن کے لمس کی
چاہ میں یہ ہاتھ برف
…ہُوۓ جا رہے تھے